Tuesday 28 April 2015

ZIMBABWE TOUR TO PAKISTAN

RICHEST PERSON OF NEW ZELAND IS A CRICKETER

PAK SPORTS

BALTI MORE

INDIA NEWS

NEW YORK NEWS

ukrain burns

saudi arabia news

police war

passing out prade

lahore

sakar garh

imtehanat

intkhabat

senate

vihari

metha dar

SABEEN'S CASE

IMRAN KHAN

BADEEEN.......

ELECTRICITY BILLS ..........

SINDH ASSEMBLY IJLASSS.............

NEPAL KILLS ORE THAN 4000

Monday 27 April 2015

ROHI BANO ......

ALTAF BHAI KI BATEIN

CYBER CRIME


Posted On Monday, April 27, 2015   
.....سید عارف مصطفیٰ.....
علامہ اقبال نے کہا تھا۔ یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید ،،،، کہ دم بہ دم آرہی ہے صدائے کن فیکن ،،،، نئے نئےانکشافات ہوتے جارہےہیں عجب اسرار عیاں ہورہے ہیں گویا کائنات تہ در تہ کھلتی چلی جارہی ہے، لیکن اسکے ساتھ ساتھ حضرت انسان کی صلاحیتوں کے در بھی پرت در پرت کھلتے جارہے ہیں اس نے اپنے سماج کو نہ صرف سہولتوں و آسائشوں سے بھردیا ہے بلکہ اب نئی دنیاؤں کی کھوج میں جتا ہوا ہے۔۔۔ اسکی ترقی کا سفر اس20ویں صدی میں تو اس قدر تیزرفتار ہوگیا ہے کہ پچھلی تمام صدیوں کی ترقی اس کے سامنے ہیچ ہے،،، اور اس بات پہ تو سبھی کا اتفاق ہے کہ ترقی کی رفتار میں آنے والی یہ تیزی کمپیوٹر کی رہین منت ہے جو کہ معلوم انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ایجاد ہے،، درحقیقت کمپیوٹر نے تو انسانی زندگی کے ہر شعبے ہی کو بدل کر رکھدیا ہے اور اسکی وجہ اسکی نہایت تیز کام کرنے کی صلاحیت توہے ہی لیکن اسنے کسی بھی کام کو ایکدم صحیح اور درست انداز میں کرسکنے کی خواہش کو عملی روپ دیکر درجہ کمال تک پہنچادیا ہے۔

یہ سب کچھ تو ہوا ، لیکن کمپیوٹر ساری انسانی زندگی کو متاثر کردینے کے باوجود حضرت انسانی کی عادات و خصلت کو نہیں بدل سکا،،، کیونکہ ہر زمانے میں اچھے اور برے دونوں طرح کے انسان موجود رہے ہیں اور یہ دونوں طرح کے انسان اپنی اپنی فطرت اور تربیت کے مطابق اچھائی یا برائی کو فروغ دینے میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں بلکہ الٹا ہوا یہ کہ جہاں اچھی فطرت کے لوگوں نے کمپیوٹر کی مدد سے انسانی معاشرے کو زیادہ بہتر بنانے اور راحتیں بہم پہنچانے کے لائق صد تحسین کام کئے وہیں منفی ذہن کے لوگوں نے اسی کمپیوٹر کو زیادہ تیز تخریب کاری سنگین بربادی اور دوسروں کے چین و سکون کو غارت کرنے کیلئے استعمال کیا،،، یہ دونوں طرح کے لوگ اپنی اپنی جہتوں میں مسلسل مصروف کار ہیں اور ان میں اس وجہ سے ایک مستقل جنگ سی چھڑی دکھائی دیتی ہے۔

کمپیوٹر کے منفی استعمالات کیا کیا ہیں یہاں اسکا جائزہ لینا بہت ضروری ہے کہ جنکی وجہ سے شرپسند لوگ بہتیروں کی زندگی اجیرن بنا ڈالنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے یہ سارے غلط استعمالات انٹرنیٹ کی سہولت سے متعلق ہیں

چوری ۔ یعنی کسی دوسرے کے کمپیوٹر کا پاس ورڈ حاصل کرلینا اور تصرف کرنا یعنی اسکے مواد کو نقل کرلینا اور اسکے اہم کاروباری و دیگر راز جان کر انہیں اپنے مفاد میں استعمال کرنا۔

میسجنگ۔ کسی دوسرے کے پاس ورڈ پہ اسکے نام سے غلط گمراہ کن اطلاعت دینا یا غلط میسیج یا مواد کو پھیلانا یا کسی کو ڈرانا دھمکانا یا کسی جائزو قانونی کام سے روکنا یا کسی ناجائز کام کیلئے اکسانا۔۔۔ یہ سب کام غلط میسجنگ کی ذیل میں آتے ہیں۔ 

ہیکنگ- دور بیٹھ کر بھی بذریعہ پاس ورڈ کسی کے کمپیوٹر پہ قابض ہوجانا اور پاس ورڈ بدل کر اصل مالک کی اس ڈیٹا تک رسائی کو ناممکن بنا دینا اور اس ڈیٹا کو بطور اونر استعمال کرنا یا اسکے تمام مواد کو غائب کردینا، یا اس کی فائلوں میں غلط مواد کی ملاوٹ کردینا۔

جعلسازی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جعلی یا فیک آئی ڈی بنانا یا اایسی کسی آئی ڈی کو استعمال کرنا یا کسی اور کی تصویر کو اپنی آئی ڈی کیلئے استعمال کرنا۔

پورنو گرافی - یعنی فحش تصاویر اور مخرب اخلاق مواد پبلک کیلئے اپ لوڈ کرنا

تخریب کاری۔ جس سے مراد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد آمیز یا انسانوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے مبنی مواد کو نیٹ پہ ڈالنا اور پھیلانا۔

فراڈ یا فریب کاری۔ یعنی ای بزنس اور کمیونیکیشن کو بذریعہ فراڈ متاثر کرنا،، کیونکہ اب الیکٹرانک دنیا یا انٹرنیٹ کو بھی کاروبار کے ایک اہم ذریعہ کی باضابطہ حیثیت دی جاچکی ہے۔

نیٹ کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے قانون سازی
دنیا بھر میں نیٹ کے غلط استعمال کو یقینی بنانے کیلئے اور اسکے ذریعے جرائم کے ضروری و اہم قانون سازی کی شدید ضرورت تھی اور اب ہیکنگ / فیک آئی ڈی ، پورنو گرافی وغیرہ ہی نہیں ای بزنس سے متعلق جرائم کے انسداد کے لیئے خصوصی قوانین وضع کیئے گئے ہیں ،،، ان سائبر قوانین کے تحت آن لائن معاہدے اور سمجھوتے اور متعلقہ آن لائن دستاویزات و تمام کمرشیل پروسیسز کو ہر ملک میں خصوصی قوانین کے ذریعے مکمل قانونی تحفظ دیا جاچکا ہے کیونکہ دنیا بھر کے بیشمار تجارتی ادارے اب ای بزنس یا آن لائن بزنس کو اپنے بزنس کے ایک لازمی جزو کے طورپہ اختیار کرچکے ہیں اور ای بزنس کی اس دنیا میں اب تقریباً 80 ملین افراد متحرک ہیں اور اسکے مجموعی حجم میں دنیا بھر سے اربوں ڈالر زیر گردش ہیں اور ای بزنس کا یہ دائرہ مسلسل بڑھتا ہی جارہا ہے۔

پاکستان میں بھی پیمرا نے سائبر کرائم کی روک تھام کیلئے جہاں ایک طرف متعلقہ عالمی قوانین کو اپنالیا ہے وہیں ملکی معروضی صورتحال کے پیش نظر کئی مزید قوانین بھی بنائے ہیں کہ جنکی مدد سے اب سائبر کرئم کا ارتکاب کرنے والے کیفر کردار کو پہنچائے جاسکیں گے ،،، لیکن چونکہ ہمارے ملکی اداروں کی کارکردگی میں معیار اور تسلسل کا ہمیشہ سے فقدان رہا ہے اسلئے ابھی تک وطن عزیز میں سائبر کرائم پہ خاطر خواہ قابو نہیں پایا جاسکا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ الیکٹرانک جرائم کے اس سنگین کوچے پہ پوری نظر رکھی جائے کیونکہ سائبر کرائم کرنے والے ایک نیٹ کنکشن اور ایک کی بورڈ کی مدد سے کبھی بھی کسی بھی شریف شہری کا سکون برباد کرسکتے ہیں - 

PESHAWAR RAINS KILLS


Sunday 26 April 2015

NEPAL EARTH QUAKE KILS 2500